Archive for the ‘Reading’ Category

سکول کی یونیفارم

No Comments »

جیسے ہی میں نے بینک کے سامنے گاڑی کھڑی کی ایک آٹھ نو سال کا بچہ ہاتھ میں کپڑا لیے کہیں سے نمودار ہوگیا۔
!صاحب گاڑی صاف کردوں
نہیں مجھے جلدی ہے۔
!بس جیسے ہی آپ بینک سے باہر آئیں گے گاڑی صاف ملے گی
اچھا کردو۔۔۔۔لیکن تم نے تو سکول کی یونیفارم پہنی ہوئی ہے ۔۔۔تمہیں تو اس وقت کلاس میں ہونا چاہییے، یہ تم یہاں سڑک پر کیا کررہے ہو۔
!جی میں سکول میں نہیں پڑھتا، یہ یونیفارم تو ایک میڈم نے دی ہے۔ان کا بچہ پہنتا تھا۔اب پرانی ہوگئی ہے نا
تمہیں میڈم نے اور شرٹ کیوں نہیں دی ؟
!نہیں جی ان کے پاس تو دو تین پرانی شرٹیں تھیں۔انہوں نے کہا اس میں سے ایک لے لو باقی دو میں دوسرے بچوں کو دوں گی۔ تو میں نے یونیفارم والی شرٹ لے لی
لیکن کیا فائدہ ۔۔۔تم تو سکول میں نہیں پڑھتے ، دوسری شرٹ لے لیتے۔
نہیں جی۔۔۔ یہ مجھے اچھی لگتی ہے۔اسے پہن کر لگتا ہے جیسے میں بھی سکول جارہا ہوں ۔


ابراہیم بھائی کا کیبن

No Comments »

وسعت اللہ خان

پچھلے بیس برس سے تو میں انہیں اسی طرح دیکھ رہا ہوں (معاف کیجیے گا دیکھ رہا تھا)۔

ایک عام سے پانچ فٹ چھ انچ کے نیم گنجے چھریرے ابراہیم بھائی۔نکڑ پر ایک رہائشی پلازہ کے ستون کی ایک جانب نکلا ہوا ایک فٹ گہرا، تین فٹ چوڑا، چھ ساڑھے چھ فٹ اونچا کیبن ابراہیم کی کل کائنات تھا۔ صبح نو سے رات بارہ تک کیبن کے فولڈنگ پھٹے کو میز بنا کے اس پر مسلسل پان لگاتے رہتے تھے۔نہ تھکن، نہ جھنجلاہٹ۔گرمی ہو کہ سردی، دوپہر ہو کہ شام میں نے کبھی ہاتھ رکتے نہیں دیکھا۔خدا جانے ان دو ہاتھوں میں کتنے ہاتھ تھے۔ Read the rest of this entry »